سوچتا ہوں خود سے ملوں کسی دن پر سوچتا ہوں کیا کہوں گا کہاں تھا اتنے دن “اٹھتی ہی نہیں نگاہ کسی اور کی طرف
اک شخص کا دیدار مجھے پابند کر گیا :عشق بھی کر لیا اور سکون بھی چاہتے ہ
بڑے نادان ہو غالب زہر پی لیا جینا بھی چاہتے ہو   

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here